بورس جانسن کے خلاف عدم اعتماد ناکام
رپورٹس کے مطابق بورس جانسن کے خلاف عدم اعتماد کی ووٹنگ ہاؤس آف کامنز میں ہوئی اور ووٹنگ کا عمل پاکستانی وقت کے مطابق رات تقریباً 10 بجے شروع ہوا جو 12 بجے تک جاری رہا اس دوران اراکین نے خفیہ رائے شماری کے ذریعے ووٹ ڈالا۔
برطانوی میڈیا رپورٹس کے مطابق عدم اعتماد پر ووٹنگ کا نتیجہ پاکستانی وقت کے مطابق رات ایک بجے سامنے آیا جس میں برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے اعتماد کا ووٹ جیت لیا۔
کنزرویٹیو پارٹی کی 1922 کمیٹی کے سربراہ گراہم بریڈی نے نتائج کا اعلان کیا جس کے مطابق 359 میں سے 211 ارکان نے ان کے حق میں جبکہ 148 نے ان کی مخالفت میں ووٹ دیا۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق اس سے گراہم بریڈی کا کہنا تھا کہ برطانیہ کی حکمراں جماعت کنزرویٹو پارٹی سے تعلق رکھنے والے اراکین پارلیمنٹ کی جانب سے انہیں بورس جانسن کیخلاف عدم اعتماد پر ووٹنگ کیلئے لکھے خطوں کی حد درکار 15 فیصد تک پہنچ گئی ۔
دوسری جانب لیڈر آف اسکاٹش کنزرویٹیو ڈگلس روز نے بورس جانسن کے خلاف ووٹ دینے کا اعلان کردیا تھا۔
واضح رہے کہ، بورس جانسن کو عہدے سے ہٹانے کیلئے 180 کنرویٹو اراکین پارلیمنٹ کے ووٹ درکار تھے ۔
اطلاعات کے مطابق عدم اعتماد میں 59 فیصد کنزرویٹو ایم پیز نے جانسن کے حق میں جبکہ 41 فیصد نے ان کے خلاف ووٹ دیا۔
رپورٹس کے مطابق بورس جانسن کو اعتماد کا ووٹ تو مل گیا لیکن پارٹی میں مخالفت سابق وزیر اعظم ٹریزامے سے زیادہ ہے،2018 کے عدم اعتماد میں 63 فیصد اراکین نے ٹریزامے کا ساتھ دیا تھا۔
تاہم حمایت کے باوجود ٹریزامے چند ماہ بعد ہی مستعفی ہونے پر مجبور ہوگئیں تھیں۔
No comments
Thnak For FeedBack!!!