کورونا وائرس سے متعلق نئی تحقیق، اطالوی ماہرین نے اہم خبر جاری کر دی
اطالوی ماہرین نے اپنی تحقیق میں انکشاف کیا ہے کہ کورونا وائرس گزشتہ سال ستمبر سے ہی یورپی ملک اٹلی میں گردش کررہا تھا لیکن وبا کا پہلا باقاعدہ کیس فروری 2020 میں رپورٹ ہوا۔
نئی تحقیق میں کہا گیا ہے کہ کورونا چین سے پہلے اٹلی میں تھا جہاں ستمبر 2019 میں اس کی علامات مریضوں میں ظاہر ہوئیں جبکہ چین میں کرونا کا پہلا مصدقہ کیس دسمبر 2020 میں رپورٹ ہوا ہے۔ وبائی مرض نے چین اور اٹلی کو شدید نقصان پہنچایا۔
یہ تحقیق اٹلی کے نیشنل سینٹر انسٹیٹوٹ (آئی این ٹی) میں ہوئی جو طبی جریدے ٹیوموری جرنل میں شایع ہوچکی ہے۔ جس میں کہا گیا ہے کہ کورونا توقعات سے پہلے ہی یورپ پہنچ چکا تھا۔
وبا کا پہلا کیس دسمبر میں چین کے شہر ووہان میں رپورٹ ہوا تھا جبکہ اٹلی میں پہلے کیس کی تشخیص 21 فروری کو ہوئی لیکن اٹلی وہ ملک ہے جہاں کورونا کی علامات اور اثرات 2019 سے ہی مریضوں میں دیکھے گئے۔
تحقیق میں ستمبر 2019 سے مارچ 2020 کے دوران پھیپھڑوں کے کینسر کے حوالے سے ہونے والے ایک ٹرائل میں شامل 959 صحت مند رضاکاروں کا طبی مشاہدہ کیا گیا، جس سے دریافت ہوا کہ ان میں سے 11.6 فیصد افراد میں فروری سے قبل کرونا وائرس اینٹی باڈیز بن چکی تھیں، اس کے مزید شواہد ٹیسٹ کے ذریعے بھی ملے۔
اس تحقیق میں شامل ماہرین کا کہنا ہے کہ سال 2019 اکتوبر کے پہلے ہفتے میں 4 کیسز میں کورونا وائرس کو ناکارہ بنانے والی اینٹی باڈیز ٹیسٹ مثبت رہا، جس سے عندیہ ملتا ہے کہ وہ ستمبر میں اس وائرس سے متاثر ہوئے۔
انہوں نے بتایا کہ کروناوائرس پہلے سے ہی دنیا میں کم اثر کے ساتھ گردش کررہا تھا لیکن اب ابھر کر سامنے آیا۔
No comments
Thnak For FeedBack!!!