انڈونیشیا میں انتخابات کے بعد گنتی کا جان لیوا مرحلہ، 270 افراد جاں بحق
خبرایجنسی رائٹرز کے مطابق ایک عہدیدار کا کہنا تھا کہ لاکھوں بیلٹ پیپرز کی گنتی کے دوران گھنٹوں کام کرنے والے انتخابی عملے کے اکثر اراکین تھکاوٹ سے متعلق بیماریوں کے نتیجے میں جاں بحق ہوگئے ہیں۔
خیال رہے کہ انڈونیشیا میں 17 اپریل کو پہلی مرتبہ ایک ہی روز صدارتی، پارلیمانی اور خطے کے انتخابات میں 26 کروڑ افراد نے حصہ لیا تھا جس کا مقصد اخراجات سے بچنا تھا۔
پرامن ماحول میں منعقدہ انتخابات کے لیے 8 لاکھ سے زائد پولنگ اسٹیشنز قائم کیے گئے تھے جہاں اندازے کے مطابق مجموعی 19 کروڑ 30 لاکھ ووٹرز کے 80 فیصد نے حق رائے دہی کا استعمال کیا جنہیں 5 بیلٹ پیپرز پر ووٹ کاسٹ کرنا تھا۔
ملک کے طول و عرض میں پھیلے ہوئے پولنگ اسٹیشنوں مین تعیناتی انتخابی عملے کو ووٹنگ کے بعد گنتی کا مرحلہ خطرناک ثابت ہوا اور سیکڑوں افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے جبکہ وہ ووٹوں کی گنتی باقاعدہ طور پر ایک ایک بیلٹ پیپر گن کر کر رہے تھے۔
جنرل الیکشن کمیشن (کے پی یو) کے ترجمان عارف پریو سوسانتو کا کہنا تھا کہ ہفتے کی رات تک انتخابی عملے کے 272 اراکین کے انتقال کی رپورٹ تھی جن میں سے اکثریت کی موت کی وجہ بہت زیادہ کام سے پیدا ہونے والی بیماریاں تھیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ووٹوں کی گنتی کے عمل میں شریک مزید ایک ہزار 878 افراد بیمار ہیں۔
عارف پریو سوسانتو نے کہا کہ انڈونیشیا کی وزارت صحت نے 23 اپریل کو ایک خط جاری کیا تھا جس میں زور دیا گیا تھا کہ عملے کو صحت کی سہولیات فراہم کی جائیں جبکہ وزارت خزانہ جاں بحق افراد کے لواحقین کو مالی تعاون کے لیے کام کررہی ہے۔
دوسری جانب جنرل الیکشن کمیشن کو عملے کی اتنی بڑی تعداد کی ہلاکتوں پر شدید تنقید کا سامنا ہے۔
صدارتی انتخاب میں اپوزیشن امیدوار پرابوو سبیانتو کی مہم کے ڈپٹی چیئرمین احمد مزانی کا کہنا تھا کہ 'کے پی یو عملے پر کام کے بوجھ کا صحیح انتظام نہ کرسکا'۔
انہوں نے دھاندلی اور بے قاعدگیوں کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ عملے کے کئی اراکین نے مخالف امیدوار صدر ویدودو کے حق میں بیلٹ پیپرز پر اسٹمپ لگائے۔
خیال رہے کہ 17 اپریل کے صڈارتی انتخابات میں صدر ویدودو نے کامیابی حاصل کی تھی جبکہ پرابوو کو شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ صدر ویدودو کے وزیر دفاع نے ان الزام کو مسترد کرتے ہوئے بے بنیاد قرار دے دیا۔
دونوں امیدواروں نے انتخابی عمل مکمل ہوتے ہی اپنی اپنی کامیابی کا اعلان کیا تھا تاہم فوری طور پر ہونے والی گنتی میں ویدودو کو 9 فیصد کے مقابلے میں 10 فیصد سے برتری حاصل ہوگئی تھی۔
جنرل الیکشن کمیشن میں ووٹوں کی گنتی کا عمل جاری ہے اور 22 مئی کو کامیابی صدارتی امیدوار اور پارلیمانی انتخابات کے نتائج کا اعلان کیا جائے گا۔
No comments
Thnak For FeedBack!!!