صوبائی وزیر صحت کا ڈاکٹر اریبہ عباسی کے استعفیٰ کی تحقیقات کا حکم - vid4live

Header Ads

صوبائی وزیر صحت کا ڈاکٹر اریبہ عباسی کے استعفیٰ کی تحقیقات کا حکم

 بے نظیر بھٹو ہسپتال
حکومتِ پنجاب نے بے نظیر بھٹو ہسپتال (بی بی ایچ) کی میڈیکل آفیسر ڈاکٹر اریبہ عباسی کی جانب سے ہسپتال کے دوسرے شعبے میں تبادلے کی درخواست رد ہونے پر استعفیٰ دینے کے معاملے کی تحقیقات کا حکم دے دیا۔

صوبائی وزیر صحت یاسمین راشد کے حکم پر تحقیقات کی ذمہ داری راوالپنڈی میڈیکل یونیورسٹی(آر ایم یو) کے وائد چانسلر ڈاکٹر محمد عمر کو تفویض کی گئی ہے۔

مسلم لیگ (ن) کے اسیر رہنما حنیف عباسی کی بیٹی ڈاکٹر اریبہ عباسی کا اپنے استعفیٰ میں کہنا تھا کہ وہ گزشتہ برس ستمبر سے بی بی ایچ میں بطور میڈیکل آفیسر کام کررہی تھیں اور گزشتہ 5 ماہ کے دوران ان کا تبادلہ ایک کے بعد دوسرے وارڈ میں کردیا گیا، جب انہوں نے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ سے شعبہ جلدی امراض میں تبادلے کی درخواست کی توا نہوں نے انکار کردیا۔

ذرائع کے مطابق معاملے میں میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر طارق نیازی اور صوبائی وزیر قانون راجہ بشارت کے ملوث ہونے کے تنازعے پر تحقیقات کا حکم دیا گیا۔

اس حوالے سے ایک آڈیو ریکارڈنگ لیک ہو کر وائرل ہوئی، جس میں صوبائی وزیر قانون نے ڈاکٹر طارق نیازی کو ہدایت دی کہ ڈاکٹر اریبہ کو ان کی درخواست کے مطابق تعینات کیا جائے۔

کال میں ڈاکٹر طارق نیازی نے ان کا حکم ماننے سے انکار کردیا جس پر راجہ بشارت نے انہیں احکامات نہ ماننے پر مبینہ طور پر دھمکیاں دیں۔

اپنے استعفیٰ میں ڈاکٹر اریبہ عباسی نے لکھا تھا کہ میڈیکل سپرنٹنڈنٹ کے رویے نے انہیں استعفیٰ دینے پر مجبور کیا ، جو ان کے دعوے کے مطابق حکمراں جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سرگرم کارکن ہیں اور انہیں سیاسی مقاصد کے لیے نشانہ بنا رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ’میں اسی شعبے میں کام نہیں کرسکتی جس کی وجہ سے میں استعفیٰ دینے پر مجبور ہوئی‘۔

واضح رہے کہ ڈاکٹر اریبہ 2017 میں ہسپتال میں تعینات ہوئی تھی جہاں انہیں شعبہ ہنگامی امداد میں 2 ماہ کے لیے ذمہ داریاں دی گئیں تھیں جس کے بعد ان کا تبادلہ پیتھالوجی میں کردیا گیا تھا جہاں وہ 3 ماہ تک تعینات رہیں اور اس کے بعد انہیں شعبہ جلدی امراض میں بھیج دیا گیا تھا۔

بعد ازاں ان کا تبادلہ ایک مرتبہ پھر شعبہ ہنگامی امداد میں کیا گیا جس پر انہوں نے درخواست کی تھی کہ انہیں واپس شعبہ جلدی امراض میں ہی بھیج دیا جائے۔

ڈاکٹر طارق نیازی سے ہونے والی گفتگو پر موقف دینے کے لیے صوبائی وزیر دستیاب نہ ہوسکے تاہم ان کے خاندانی ذرائع کا کہنا تھا کہ اگر کوئی مدد مانگتا ہے تو راجہ بشارت ان کے مسائل حل کرنے کی ہمیشہ کوشش کرتے ہیں اور اس سلسلے میںمتعلقہ حکام سے بات چیت بھی کرتے ہیں۔

مذکورہ واقعہ منظرِ عام پر آنے کے بعد صوبائی وزیر صحت یاسمین راشد نے نوٹس لیا اور آر ایمیو کے وائس چانسلر کو معاملے کی تحقیقات کر کے رپورٹ جمع کروانے کی ہدایت کی۔

اس کے ساتھ انہوں نے محکمہ صحت کے افسران کو ان کے سرکاری کاموں میں سیاسی مداخلت کے حوالے سے آگاہ کرنے کی بھی ہدایت کی۔



No comments

Thnak For FeedBack!!!

Powered by Blogger.